سڈنی: آسٹریلیا میں سرجنوں نے مردہ دل کو ایک بار پھر دھڑکن دے کرمایوسں لوگوں میں زندہ رہنے کی نئی کرن روشن کردی ہے۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے سینٹ وینسینٹ اسپتال میں ماہر سرجنزکی ٹیم نے پروفیسر پیٹر میکڈونلڈ کی سربراہی مردہ دل کو دوبارہ دھڑکن دے کر ٹرانسپلانٹ کیا تو یہ دنیا کا پہلا ڈیڈ ہارٹ ٹرانسپلانٹ بن گیا جس کے ساتھ ہی مردہ دل میں زندگی دوڑانے کا نسخہ بھی مل گیا، 57 سالہ مشیل جبرالز وہ پہلی خاتون ہیں جن میں مردہ دل کو دوبارہ دھڑکن دے کر ان کے دل سے تبدیل کیا گیا جب کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد خاتون کا کہنا تھا کہ وہ دل کی تبدیلی کے بعد خود کو 10سال کم عمر محسوس کر رہی ہیں اور خود کو ایک مختلف اور خوش قسمت انسان سمجھتی ہوں۔
مردہ دل کو زندہ کرنے کی تفصیل بتاتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر وکٹر چینگ کارڈیئک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے سرجری کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس تکنیک میں کسی ایسے مریض کا دل حاصل کیا جاتا ہے جس کا دماغ کام چھوڑ دے اور اس کی زندگی کی کوئی امید باقی نہ رہے تو رشتے داروں کی اجازت سے اس مریض کے لائف اسپوٹنگ یونٹس کو ہٹا دیا جاتا ہے، اس کے بعد 15 منٹ میں دل مکمل طور پر دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے تاہم 5 منٹ تک مزید انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ آسٹریلوی قانون کے مطابق کسی بھی شخص کے مرنے کے بعد 20 منٹ تک دل نہیں نکالا جاسکتا تاہم 20 منٹ مکمل ہوتے ہی مردہ دل کو نکال لیا جاتا ہے اور اس کو خصوصی مشین ’کنسول‘ میں رکھ کر اسے خون اور آکسیجن فراہم کی جاتی ہے۔ اس مشین کو’’ہارٹ ان اے باکس‘‘ کہا جاتا ہے، مشین میں دل کو’’ریزرویشن سلوشن‘‘ دیا جاتا ہے جس کی بدولت دل کے ٹشو کے ٹوٹنے کا عمل کم ہو جاتا ہے اور اس عمل سے دل دوبارہ دھڑکنا شروع کردیتا ہے، پریزرویشن سلوشن اور کنسول دل کو نہ صرف گرم رکھتا ہے بلکہ اسکی دھڑکن کو بھی برقرار رکھتا ہے۔
پروفیسر میکڈونلڈ کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کے بعد ڈونر آرگن کی کمی پر قابو پایا جاسکےگا اور اس کی مدد سے 30 فیصد زیادہ زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے اسے اہم ترین کامیابی قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ تکنیک ہارٹ ٹرانسپلانٹ میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔