سانحہ پشاور،غیرملکی خفیہ ایجنسیاں بھی متحرک، اہم ترین انکشافات کرڈالے
لندن( زری نیوز) بین الاقوامی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق سانحہ پشاور میں 132 معصوم بچوں کو خون میں نہلانے کی منصوبہ بندی کرنے والے شدت پسندوں میں ایک پاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر بھی شامل تھا جو گزشتہ سال قانونی کارروائی کے دوران برطانیہ سے فرار ہو کر طالبان میں شامل ہو گیا تھا۔ اخبار ”ڈیلی میل“ کے مطابق 39 سالہ مرزا طارق علی تقریباً ایک دہائی تک لندن اور کیمبرج میں بطور سرجن کام کرتا رہا اور مشرقی لندن کے مشہور شدت پسند انجم چوہدری کے ساتھ ملکر شامی جنگجوﺅں کے حق میں مہم چلانے پر اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد وہ ملک سے فرار ہوگیا۔ سینئر انٹیلی جنس افسران کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے دوران دہشت گردوں کی درجنوں فون کالز ریکارڈ کی گئی ہیں جن سے مرزا طارق کے اس سفاکانہ حملے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ گزشتہ سال برطانیہ سے فرار ہوکر وہ شام جانا چاہ رہا تھا کہ کروشیائی حکام نے اسے پکڑلیا جس کے بعد اسے پاکستان بھیج دیا گیا۔ وہ اس سے پہلے طالبان کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز میں بھی نظر آچکا ہے اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پاکستان آکر طالبان میں شمولیت کے بعد اس نے اپنا نام ڈاکٹر ابو عبیدہ الاسلام آبادی رکھ لیا تھا۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ ڈاکٹر مرزا طارق علی بچوں کو شہید کرنے والے وحشی درندوں میں شامل تھا تاہم اس سلسلہ میں مزید تحقیقات جاری ہیں اور پاکستانی حکام بھی دستیاب شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں