عرب لیگ کا امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت سخت برہمی کا اظہار
امریکی ویٹو انتہا پسندوں کے لیے تحفہ ثابت ہو گا،عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کا انتباہ
قاہرہ(زری نیوز)عرب لیگ نے امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد کی مخالفت نہ صرف مسئلہ فلسطین کے لیے نقصان دہ ہو گی بلکہ یہ مشرق وسطیٰ کے انتہا پسندوں کے لیے ایک تحفہ ہو گا۔عرب ٹی وی کے مطابق عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے معاون خصوصی برائے فلسطین و عرب اراضی محمد صبیح نے قاہرہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے خیال میں فلسطین اور عرب ممالک کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں دیرپا قیام امن اور مسئلے کے دو ریاستی حل کے حوالے سے جتنی سہولیات دی جا سکتی تھیں وہ اس قرارداد میں دے دی گئی ہیں۔ ہم ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جو یہودی کالونیوں سے مکمل طور پر پاک ہو۔ فلسطینی ریاست کا قیام خطے میں استحکام اور ترقی کا موجب بنے اور جنگ وجدل کا خاتمہ کیا جا سکے کیونکہ فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونے سے اب تک خطے میں کئی جنگیں ہو چکی ہیں جن میں بے پناہ جانی نقصان اٹھانا پڑا‘‘۔عرب لیگ کے عہدیدار سفیر صبیح نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی مساعی کی تعریف کی اور کہا کہ جب بھی اسرائیل کو جان کیری کی کسی بات پر اعتراض ہوتا تو اسرائیلی حکومت اس کا جواب دو ریاستی فارمولے کو سبوتاڑ اور یہودی کالونیوں کی تعمیر کی شکل میں دیتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں قرارداد پیش کیے جانے کے بعد امریکا کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ قیام امن کے اس اہم موقع کو ضائع ہونے سے بچائے۔ اگر امریکا نے اب کی بار بھی قرارداد اسرائیل کے حق میں ویٹو کر دی اس کے نتیجے میں مسئلہ فلسطین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور یہ سمجھا جائے گا کہ امریکا فلسطین میں اسرائیل کی غیر قانونی یہودی آبادکاری کی در پردہ حمایت کر رہا ہے۔