جیو نیوز – نئی دہلی………بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے پانچویں روز بھی سخت کشیدگی ہے ، ہنگاموں میں 56 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ دکانیں اور بازار بندہیں، سڑکیں سنسنان،علاقے میں خوف و ہراس،سڑکوں پر بوتلوں اور پتھروں کی بھرمار۔ کھانے پینے اور ضروریات زندگی کی قلت، یہ ہے نئی دہلی کا مشرقی علاقہ تری لوک پوری۔جہاں دیوالی کے تہوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات نے زور پکڑ لیا، ہمسایہ ہمسائے کے خلاف ہوگیا، گھر، دکانیں اور گاڑیاں جلادی گئیں،ایک دوسرے پر پتھر اور بوتلیں پھینکی گئیں۔ پولیس نے ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے کئی افرادکو حراست میں لیا اور کرفیو نافذ کردیا۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔پولیس نے گھر گھر تلاشی کے دوران 45افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں افواہیں پھیلانے کے الزا م میں 14افراد شامل ہیں۔ تاہم 5مرکزی ملزمان کی تلاش کی جارہی ہے۔ہفتے کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروہ نے مجلس اتحادالمسلین کے سربراہ کے گھر پر بھی حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔کانگریس حکام کاکہناہے کہ اسمبلی انتخابات کے قریب آتے ہی ہنگامے پھوٹ پڑنا سازش ہے، ہنگاموں میں باہر کے لوگ ملوث ہیں،30سال قبل اکتوبر، نومبر میں ہی وزیراعظم اندراگاندھی کے قتل پر مشتعل ہندوں نے3ہزار سے زائد سکھوں کا قتل عام کیا تھا۔