واہگہ بارڈر پر خود کش حملے میں 54 افراد ہلاک
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے قریب واہگہ بارڈر پر خود کش حملے میں رینجرز اہلکاروں سمیت 54 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر کے مطابق خود کش حملے میں 54 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو فون کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار گروہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سرگرم ہے۔
صوبہ پنجاب انسپیکٹر جنرل پولیس مشتاق سکھیرا نے مقامی ٹی وی چینل دنیا نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک کم از کم 49 افراد ہلاک اور 118 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آئی جی پنجاب نے اِس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ دھماکہ خود کش تھا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بی بی سی بات کرتے ہوئے 35 سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
خود کش دھماکہ واہگہ سرحد پر پرچم اتارنےکی تقریب کے ختم ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہوا۔ اس تقریب کو دیکھنے کے لیے سرحد کے دونوں طرف لوگ جمع ہوتے ہیں۔
لاہور پولیس کے سربراہ امین وینس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا۔
ڈی جی رینجرز پنجاب خان طاہر خان نے کہا کہ بارڈر پر جو دھماکہ ہوا ہے وہ خود کش حملہ تھا اور حملہ آور کے جسم کے کچھ حصے بھی ملے ہیں۔
لاہور سے نامہ نگار عدیل اکرم نے اطلاع دی ہے ڈی رینجرز طاہر خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرچم اتارنے کی تقریب کے ختم ہونے کے آدھے گھنٹے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ دھماکہ پرچم اتارنے کی تقریب کے مقام سے پانچ سو سے چھ سو گز کی دوری پر ہوا۔
ڈی جی رینجرز کے مطابق دھماکے میں تین رینجرز اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ دھماکہ اس مقام پر ہوتا جہاں پر پریڈ ہوتی ہے تو بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خطرہ تھا کیونکہ بقول ان کے پریڈ دیکھنے کے لیے سات سے آٹھ ہزار افراد موجود ہوتے ہیں۔
ابتدائی طور پر یہ اطلاعات تھیں کہ واہگہ بارڈر پر موجود ایک ہوٹل میں سلنڈر کے پھٹنے سے دھماکہ ہوا۔
سی آئی ڈی کے سربراہ افتخار احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں لاہور کے کنٹونمنٹ کے علاقے اور رائے ونڈ میں ایسے کسی ممکنہ حملے کی اطلاعات تھیں اور اس کے علاوہ نو دس محرم کے حوالے سے بھی سکیورٹی تھریٹ موجود تھے لیکن کسی عوامی مقام پر حملے سے متعلق انھیں کوئی پیشگی اطلاعات نہیں تھیں۔
انھوں نے بتایا اس مقام کی سکیورٹی رینجرز کے پاس ہوتی ہے اور قانون نافذ کرنے کے دوسرے ادارے اتنے فعال نہیں ہوتے۔
انھوں نے کہا کہ :’ دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ ملے ہیں۔‘
زخمیوں کی ایک بڑی تعداد کو لاہور کے گھرکی ہسپتال لایا گیا ہے۔
عینی شاہد محمد اسلم کے مطابق جس مقام پر یہ دھماکہ ہوا وہ وہاں سے کچھ فاصلے پر تھے کہ اچانک زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی انھوں نے بتایا کے دھماکے کے بعد شعلے اُٹھے جس کے بعد انھوں نے لاشیں دیکھیں۔
واقعہ کے بعد لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گی ہے جبکہ شہر میں سکیورٹی بڑھا دی گی ہے۔
دھماکے کی تفتیش کے لیے حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گی ہے۔
ہسپتال کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر خرم نے مقامی ٹیلی وژن ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ہلاکتوں بتایا کے ان کے ہسپتال 35 لاشیں لائی گئی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق زخمی اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد ریجنرز اہلکاروں کی ہے۔
ابتدا میں حکام اسے ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کا دھماکہ قرار دے رہے تھے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور وزیرِ اعلی پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
لاہور میں بی بی سی کی نامہ نگار شمائلہ جعفری کے مطابق کہ پنجاب حکومت نے خود کش حملے میں ہلاک والوں کے لواحقین کےلیے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔صوبائی حکومت نے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو پانچ لاکھ، جبکہ ہر زخمی کے لیے 75 ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی گھرکی ہسپتال میں لاشوں کو رکھنے کی جگہ نہ ہونے باعث لاشیں پارکنگ کے احاطے میں رکھی گئی ہیں۔ لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں واہگہ سرحد پر ہونے والے دھماکے پر دکھ کا اظہار کیا اور ہلاک شدگان کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔
wagha border under attack